سعودی حکومت نے غیر ملکی ملازمین کے لئے بڑی خوشخبری سنادی ہے۔
سعودی عرب نے اعلان کیا ہے کہ وہ 'کفالہ' کا نظام کہلانے والے ان قواعد و ضوابط میں نرمی کرے گا جو آجروں کو تقریباً ایک کروڑ تارکِ وطن ملازمین کی زندگیوں پر کنٹرول فراہم کرتے ہیں۔
ان اصلاحات کے بعد نجی شعبے کے ملازمین آجر کی مرضی کے بغیر اپنی ملازمت تبدیل بھی کر سکیں گے اور ملک چھوڑ بھی سکیں گے۔
سعودی حکومت نے کہا ہے کہ وہ 'کام کے ماحول کو مزید مؤثر اور بہتر بنانے' کے لیے کوشش کر رہے ہیں۔
انسانی حقوق کے کارکنوں کا کہنا ہے کہ کفالہ یعنی سپانسرشپ کا موجودہ نظام ملازمین کے استحصال کی راہ ہموار کرتا ہے۔
ایک کارکن نے ان اصلاحات کو اہمیت کا حامل قرار دیا مگر انھوں نے کہا کہ اس نظام کے کچھ حصے اب بھی برقرار ہیں۔
انھوں نے اس نظام کو مکمل طور پر ختم کرنے کا مطالبہ کیا۔
سعودی وزارتِ افرادی قوت نے کہا کہ بدھ کو جس 'مزدور اصلاحاتی اقدام' کا اعلان کیا گیا ہے اس کا نجی شعبے میں تعینات تمام غیر ملکیوں پر اطلاق ہوگا اور یہ مارچ سے نافذ العمل ہوگا۔
یہ ملازمین اب ملازمت تبدیل کرنے یا چھوڑنے کے لیے اپنے آجر کی اجازت کے پابند نہیں ہوں گے، اس کے علاوہ وہ آجر کی اجازت کے بغیر ملک سے باہر بھی جا سکیں گے۔
یہ ملازمین اب براہِ راست حکومتی خدمات کے لیے درخواست دے سکیں گے اور اپنے آجروں کے ساتھ ان کے معاہدے ڈیجیٹل ہوا کریں گے۔
نائب وزیر عبداللہ بن نصر ابو ثنین نے ریاض میں رپورٹرز سے بات کرتے ہوئے کہا: 'اس ادام کے تحت ہم ایک پرکشش لیبر مارکیٹ بنانا اور کام کی صورتحال کو بہتر بنانا چاہتے ہیں۔'
انھوں نے کہا کہ ان اصلاحات سے وژن 2030 کے مقاصد حاصل کرنے میں بھی مدد ملے گی۔ یاد رہے کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کا اعلان کردہ وژن 2030 کا بنیادی مقصد ملکی معیشت کا انحصار تیل پر سے ہٹانا ہے۔
مگر ہیومن رائٹس واچ میں سینیئر محقق روثنا بیگم نے بی بی سی کو بتایا کہ وزارت کا اعلان 'اہمیت کا حامل ہے اور غیر ملکی ملازمین کے کام کے حالات بہتر بنا سکتا ہے۔'
تاہم انھوں نے کہا کہ 'یہ کفالہ نظام کا مکمل خاتمہ نہیں ہے۔'
روثنا بیگم نے کہا کہ بظاہر ملازمین کو اب بھی سعودی عرب میں داخلے کے لیے آجر کی ضرورت پڑے گی اور آجروں کے پاس اب بھی ملازمین کے رہائشی پرمٹ کی تجدید یا کسی بھی وقت منسوخی کا اختیار ہوگا۔
انھوں نے کہا کہ 'اس کا مطلب یہ ہوسکتا ہے کہ ملازمین اب بھی استحصال کے شکار ہو سکتے ہیں کیونکہ آجروں کے پاس اب بھی اُن پر یہ طاقت ہوگی۔'
'اس کے علاوہ ان اصلاحات کا بظاہر تارکِ وطن گھریلو ملازمین پر اطلاق نہیں ہوتا جو اس ملک کے کمزور ترین افراد میں سے ہیں۔'
روثنا بیگم نے مزید کہا کہ ہیومن رائٹس واچ نے دستاویزی ثبوت اکٹھے کیے ہیں کہ کیسے کئی آجروں نے گھریلو ملازمین کو آرام یا چھٹی کے بغیر کیسے طویل دورانیے تک کام کرنے پر مجبور کیا، انھیں اجرتوں سے محروم رکھا یا انھیں گھروں تک محدود رکھا۔
کچھ ملازمین جسمانی اور جنسی استحصال کا نشانہ بھی بنایا گیا۔
انھوں نے کہا: 'اس کے علاوہ سعودی عرب میں ہزاروں غیر رجسٹرڈ ملازمین ہیں اور حکام نے اس حوالے سے کچھ نہیں کہا کہ کیا وہ اُن ملازمین کو اجازت دیں گے یا نہیں، جن میں سے کئی اپنی کوئی غلطی نہ ہونے کے باوجود ہی دستاویزات سے محروم ہو چکے ہیں، کیا وہ خود کو ریگولرائز کروا سکیں گے یا نہیں۔'
from تازہ ترین بین الاقوامی خبریں | دنیا کی خبریں https://ift.tt/3eDF11U
سعودی حکومت نے غیر ملکی ملازمین کے لئے بڑی خوشخبری سنادی https://ift.tt/3kbFY2O
0 Comments