فیاض الحسن چوہان سے وزارت اطلاعات پنجاب کا قلمدان واپس لینے کے حوالے سے اندرونی کہانی سامنے آگئی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم کے پسندیدہ فیاض چوہان پارٹی کی اندرونی سازش کاشکار ہوئے اور وفاق کی سوشل میڈیا ٹیم کی شکایات بھی فیاض چوہان کی وزرات سےمحرومی کاباعث بنیں۔
ذرائع کے مطابق وزیراعظم اکثر اجلاسوں میں فیاض چوہان کی پرفارمنس کی تعریف کرتے رہے اور ان کی مثال دوسرے وزرا کو دیتے تھے لیکن وزیراعظم کے گزشتہ دورہ لاہور میں وفاق کی سوشل میڈیا ٹیم نے فیاض چوہان کے خلاف شکایات کے انبار لگا دیے۔
سوشل میڈیا ٹیم میں فیاض چوہان کی مداخلت زیادہ ہونے پربھی اعتراضات اٹھائےگئے، وہ سوشل میڈیا ٹیم میں اپنےلوگ ایڈجسٹ کرنا چاہتے تھے۔
ذرائع کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب بھی فیاض چوہان کی وزارت اطلاعات سے علیحدگی کے حامی تھی اور سینئر وزرا بھی تحفظات رکھتے تھے۔
ذرائع کا کہنا ہےکہ فیاض چوہان حکومت کی کم اور اپنی پروجیکشن زیادہ کرتےہیں جب کہ سیف اللہ نیازی کی جانب سے بھی ان کے خلاف شکایات کی گئیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز فیاض الحسن چوہان کو عہدے سے ہٹانے کا نوٹیفکیشن جاری کیا گیا تھا جس کے مطابق فردوس عاشق اعوان کو وزیراعلیٰ پنجاب کی معاون خصوصی بنا دیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ مارچ 2019 میں ایک تقریب سے خطاب کے دوران فیاض الحسن چوہان نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا تھا اور اس دوران انہوں نے ہندو برادری کے خلاف بھی توہین آمیز جملہ کہا تھا اور انہیں عہدے سے ہاتھ دھونے پڑے تھے تاہم 2 دسمبر 2019 کو انہیں دوبارہ وزیر اطلاعات پنجاب مقرر کردیا گیا تھا۔
from Urdu News | پاکستان کی خبریں
https://ift.tt/2TN1Ne9
0 Comments