امریکی کی بحری فوج میں سرکاری موبائل فون رکھنے والے افسران کو ٹک ٹاک کے استعمال روک دیا گیا ہے‘جو فوجی افسران یا اہلکار حکومت کی جانب سے دیا گیا موبائل فون استعمال کرتے ہیں وہ ویڈیو ایپ ٹک ٹاک استعمال نہیں کر سکیں گے۔
امریکی محکمہ دفاع کے ترجمان کے مطابق پابندی سائبرحملے کے خطرے کی وجہ سے لگائی گئی ہے وسط دسمبر سے ہی محکمہ دفاع نے سرکاری فونز سے ٹک ٹاک ڈیلیٹ کرنے کا کہہ دیا تھا.
واشنگٹن پوسٹ کا کہنا ہے کہ امریکہ کی فوج کو خدشہ ہے کہ ایپلیکیشن ٹک ٹاک کی مالک کمپنی مسائل کھڑے کر سکتی ہے مذکورہ کمپنی کی جانب سے مشکوک سرگرمیوں کے اگرچہ فی الحال کوئی شواہد نہیں ہیں لیکن مستقبل میں ہوسکتا ہے کہ یہ کمپنی چین کی حکومت کو فوجیوں کی ایسی معلومات فراہم کرے جو جاسوس بھرتی کرنے میں مددگار ثابت ہوسکتے ہیں۔
امریکی فضائیہ کو اس قسم کے احکامات جاری کیے گئے ہیں یا نہیں اس کے بارے میں فی الحال کوئی معلومات سامنے نہیں آ سکیں فوجی اہلکار ذاتی موبائل فون پر ٹک ٹاک استعمال کرنے کے مجاز ہوں گے تاہم انہیں غیرضروری پیغامات کے متعلق خبردار رہنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
خیال رہے کہ ٹک ٹاک نے گزشتہ برس امریکہ سے 6 کروڑ 24 لاکھ ڈالر کمائی کی تھی اور یہ دنیا میں ڈاﺅن لوڈ ہونے والی تیسری بڑی ایپ ہے. چین میں بنائی جانے والی اس سوشل میڈیا ایپ کو دنیا بھر میں اب تک ایک ارب 50 کروڑ سے زائد مرتبہ ڈاﺅن لوڈ کیا جاچکا ہے اور یہ دنیا کی مقبول ترین ایپ میں شامل ہوگئی ہے۔
امریکی حکام کا کہنا ہے کہ سیکیورٹی کو مزید بہتر بنانے اور جاسوسی سے بچنے کےلیے دفاتر میں استعمال ہونے والے موبائل فونز میں چینی ایپ ٹک ٹاک پر پابندی عائد کی گئی ہے۔
امریکی فوج کی ترجمان لیفٹننٹ کرنل روبن اوشوا کا ٹک ٹاک پر پابندی کے حوالے سے کا کہنا تھا کہ یہ فیصلہ سائبر خطرات کے پیش نظر کیا گیا دنیا بھر میں لاکھوں صارفین کے زیر استعمال ٹک ٹاک ایپ پر اس سے قبل بھی امریکا اور دیگر ممالک میں شکوک و شبہات کا اظہار کیا گیا تھا جس کے باعث اس کی جانچ بھی کی گئی تھی. ٹک ٹاک اپنے صارفین کو 15 سیکنڈز کے ویڈیو کی سہولت فراہم کرتی ہے، گانوں اور دیگر ویڈیوز کو دلچسپ بھی بنایا جاتا ہے جبکہ صارفین اس کو محدود بھی کرسکتے ہیں امریکی فوج کی ترجمان نے صحافیوں کو بتایا کہ فوج نے اپنے عہدیداروں کو دسمبر کے وسط میں ہدایت کی تھی کہ سرکاری موبائل میں ٹک ٹاک کا استعمال روک دیں اور اسی طرح امریکی نیوی نے بھی ایسے ہی اقدامات اٹھائے ہیں.
from ٹیکنالوجی https://ift.tt/2MIzXwj
https://ift.tt/2Qd3rVw
0 Comments