ذرائع کے مطابق ایک خود کش بمبار نے شادی کی تقریب میں خود کو دھماکہ خیز مواد سے اڑا دیا۔ عینی شاہدین کے مطابق انھوں نے لاشیں دیکھی ہیں۔ دھماکہ اقلیتی شیعہ مسلمانوں کے اکثریتی علاقے میں مقامی وقت کے مطابق رات دس بج کر چالیس منٹ پر ہوا۔
کابل کے مغربی علاقے میں پیش آنے والے اس دھماکے کی ذمہ داری ابھی تک کسی گروپ نے قبول نہیں کی ہے۔ واضح رہے کہ افغانستان کے علاوہ پاکستان میں بھی اکثر اوقات شیعہ و ہزارہ برادری کو نشانہ بنایا جاتا ہے۔ یہ دھماکہ صرف دس روز قبل کابل پولیس سٹیشن کے باہر ہونے والے بم دھماکے کے بعد ہوا ہے جس میں کم از کم 14 افراد ہلاک اور تقریباً 150 زخمی ہو گئے تھے۔ اس حملے کی ذمہ داری طالبان نے قبول کی تھی۔
افغان وزارت داخلہ کے ترجمان نصرت رحیمی نے تصدیق کی ہے کہ ہفتے کی رات ہونے والے دھماکے میں ہلاکتیں ہوئیں ہیں تاہم ان کا کہنا تھا کہ ابھی تفصیلات جمع کی جا رہی ہیں۔ جبکہ خبررساں ادارے روئٹرز کے مطابق اس میں کم از کم 20 افراد شدید طور پر زخمی ہوئے ہیں۔
افغان شادیوں میں اکثر سیکڑوں مہمان شریک ہوتے ہیں جو کہ بڑے ہالز میں جمع ہوتے ہیں اور عام طور پر مرد، خواتین اور بچوں سے الگ ہو جاتے ہیں۔ شادی میں آئے ایک مہمان محمد فرہاغ کے مطابق وہ خواتین والے حصے میں موجود تھے جب انھوں نے دھماکے کی آواز سنی۔
انھوں نے بتایا ’ہر کوئی چیختا اور روتا ہوا باہر کی طرف بھاگا‘۔ 'تقریباً 20 منٹ تک ہال دھویں سے بھرا رہا۔ مردوں والے حصے میں تقریباً ہر کوئی یا تو مر چکا تھا یا زخمی تھا۔ دھماکے کے دو گھنٹے بعد بھی وہ ابھی تک لاشوں کو ہال سے باہر لا رہے ہیں'۔
from تازہ ترین بین الاقوامی خبریں | دنیا کی خبریں https://ift.tt/2z40Tj2
کابل دھماکہ: سانحے کی تفتیش جاری اور ہلاکتوں کا خدشہ https://ift.tt/2Zbp0Lb
0 Comments