پاکستانی خاتون نے پریانکا چوپڑا سے سوال کیا تھا کہ انہوں نے رواں برس فروری میں ایک ٹوئیٹ کے ذریعے بھارتی فوج کی حمایت کرنے سمیت دونوں ممالک میں جنگ کی خواہش سے متعلق سوال کیا تھا۔
پاکستانی خاتون کے سوال پر پریانکا چوپڑا بھڑک گئی تھیں اور انہیں جھاڑ پلادی تھی۔
پاکستانی خاتون کی جانب سے سوال پوچھے جانے پر غصے میں آنے پر بولی وڈ اداکارہ تنقید کا نشانہ بھی بنایا گیا تھا اور آن لائن یونیسیف سے مطالبہ کیا گیا کہ ان سے خیر سگالی سفیر کا عہدہ واپس لیا جائے۔
اب پریانکا چوپڑا کے ایسے بیانات پر اداکارہ مہوش حیات نے بھی اپنا رد عمل ظاہر کیا ہے اور بولی وڈ اداکارہ کو مشورہ دیا ہےکہ وہ کسی بھی سنگین مسئلے پر بات کرنے سے قبل سوچ لیا کریں۔
امریکی نشریاتی ادارے ’سی این این‘ میں لکھے گئے اپنے مضمون میں مہوش حیات نے پریانکا چوپڑا کو احساس دلایا کہ وہ اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے کی خیر سگالی کی سفیر ہیں اور انہیں امن پھیلانے کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔
مہوش حیات کا کہنا تھا کہ پریانکا چوپڑا کو امریکا میں منتقل ہوجانے کے بعد تبدیل ہوجانا چاہیے تھا اور انہیں کسی بھی سنگین مسئلے پر بات کرتے وقت ایک بھارتی نہیں بلکہ ایک امریکی اور عالمی شخصیت کے طور پر بات کرنی چاہیے۔
پاکستانی اداکارہ کے مطابق انہیں اندازا ہے کہ ایک معروف شخصیت ہونے کے ناطے کچھ افراد پر کتنا دباؤ ہوتا ہے اور وہ خود بھی ماضی میں کچھ باتوں کی وجہ سے مشکل میں پڑ چکی ہیں۔
مہوش حیات نے پریانکا چوپڑا کے بیان کو عام بھارتیوں کے خیالات کی ترجمانی قرار دیتے ہوئے کہا کہ اداکارہ نے امریکا میں بیٹھ کر عام بھارتی افراد کی زبان بولی۔
’لوڈ ویڈنگ‘ اداکارہ نے پریانکا چوپڑا کو مخاطب ہوتے ہوئے لکھا کہ انہیں پاکستان اور بھارت میں نفرتیں پھیلانے کے بجائے انسانیت اور امن کا درس دینا چاہیے۔
مہوش حیات نے اپنی تحریر میں بولی وڈ فلموں کے موضوعات کو بھی چھیڑا اور ساتھ ہی اعتراف کیا کہ پاکستانی فلموں میں بھی انسانیت اور امن کے موضوعات کو فوکس نہیں کیا جاتا۔
چھلاوا ہیروئن کا کہنا تھا کہ پاکستان اور بھارت کی فلم انڈسٹری کو امن اور انسانیت جیسے موضوعات پر فلمیں بنانی چاہیے اور ایسے کئی موضوعات ہیں جن پر کام کیا جا سکتا ہے اور وہ ایسے موضوعات پر پریانکا کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے بھی تیار ہوں گی۔
مہوش حیات کا کہنا تھا کہ بولی وڈ کو دہشت گردی اور نفرتیں پھیلانے والے موضوعات کو چھوڑ کر دوسرے موضوعات پر کام کرنا چاہیے۔
مہوش حیات کا مزید کہنا تھا کہ 'ہمارے پڑوس میں دنیا کی چند بڑی فلمی صنعتوں میں سے ایک موجود ہے اور ایسے وقت میں جب ہمیں اس طاقت کو ایک دوسرے کے قریب لانے کے لیے استعمال کرنا چاہیے، وہ کیا کررہے ہیں؟ وہ لاتعداد فلموں میں پاکستانیوں کو ولن دکھارہے ہیں'۔
مہوش حیات نے اپنے خطاب میں کہا تھا کہ 'فلمی صنعت میں ہم بہت زیادہ ذمہ داری کا بوجھ اٹھاتے ہیں، سنیما بہت طاقتور ہوتا ہے اور یہ لوگوں کی ذہنیت، رویے بدل ستکا ہے، میرا دل سے ماننا ہے کہ ہولی وڈ فلمیں اور پروگرامز میرے ملک کی تضحیک کرتے ہیں اور ہمیں پسماندہ دہشتگرد کے روپ میں دکھاتے ہیں، جس سے مغرب کے ذہن متاثر ہوتا ہے، یہ پاکستان کے بارے میں لوگ کی رائے پر بہت زیادہ اثرانداز ہوتے ہیں'۔
from تفریح https://ift.tt/2Z5AKLr
https://ift.tt/2KGKnwd
0 Comments