ملیحہ لودھی نے وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کا خط اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی صدر اور پولش سفیر جوانا ورونیکا کو دیا جو 15 رکنی سلامتی کونسل کی رواں ماہ صدر ہیں۔
مذکوہ خط میں سلامتی کونسل کی صدر سے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر سلامتی کونسل کا اجلاس بلانے کا باضابطہ مطالبہ کیا گیا ہے۔
دوسری جانب ملیحہ لودھی کا کہنا ہے کہ کشمیر کے مسئلے کو سلامتی کونسل میں لے کر جا رہے ہیں، امید ہے کہ سلامتی کونسل جلد کشمیر کے مسئلے پر ملاقات کرے گی۔
ان کا کہنا ہے کہ سلامتی کونسل میں بحث ثبوت ہے کہ کشمیر کبھی بھارت کا اندرونی معاملہ نہیں تھا تاہم سلامتی کونسل کو کشمیر میں پابندیوں اور انسانیت سوز مظالم کا نوٹس لینا ہوگا۔
ملیحہ لودھی کا مزید کہنا تھا کہ بھارتی پابندیوں اور کرفیو نے مقبوضہ کشمیر کو جیل میں تبدیل کردیا ہے لیکن امید ہے کہ کشمیر پر عالمی برادری حق اور انصاف کا ساتھ دے گی۔
علاوی ازیں پولینڈ کے وزیر خارجہ اس وقت نیویارک میں موجود ہیں جن کا کہنا ہے کہ انہوں نے گزشتہ چند روز میں پاکستان اور بھارت کے وزرائے خارجہ سے ٹیلی فون پر بات کی ہے اور کشیدہ صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
انہوں نے امید ظاہر کی کہ پاکستان اور بھارت مذاکرات کے ذریعے مسئلے کا ایسا حل تلاش کرنے میں کامیاب ہوسکتے ہیں جو دونوں کے مفاد میں ہو۔
پولش وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ ضرورت محسوس ہو تو ان کا ملک سلامتی کونسل میں بحیثیت غیر مستقل رکن اپنا کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہے۔
اجلاس بلائے جانے سے متعلق سوال پر پولش وزیرخارجہ نے توقع ظاہر کی کہ سلامتی کونسل اس مسئلے پر بحث کرے گی اور مناسب فیصلہ کیا جائے گا۔
یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے نریندر مودی کی حکومت نے کشمیر کو خصوصی حیثیت دینے والے بھارتی آئین کے آرٹیکل 370 اے کو ختم کر دیا تھا جس کے بعد مقبوضہ کشمیر میں احتجاجی مظاہروں کے پیش نظر کرفیو نافذ ہے۔ عید کے موقع پر بھی مقبوضہ کشمیر میں کرفیو نافذ ہے جس کے باعث کشمیری مسلمانوں کی اکثریت سنت ابراھیمی ادا کرنے سے بھی محروم ہے۔
from پاکستان
https://ift.tt/2MYWO7Q
0 Comments