احتساب عدالت میں آصف زرداری اور فریا ل تالپور کو جیل میں سہولیات دینے سے متعلق درخواست کی سماعت ہوئی، جج محمد بشیر نے درخواست کی سماعت کی، فریال تالپور کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ فریال تالپور 2 بار میئر،ایم این اے رہ چکی اور اب ایم پی اے ہیں، ہمارے راہداری ریمانڈ پر تو نیب کو کوئی اعتراض نہیں ہے نا؟
آصف زرداری کے وکیل سردار لطیف کھوسہ نے کہا کہ یہ انتظامیہ کا معاملہ نہیں اسی عدالت کا استحقاق ہے کہ جیل میں اے کلاس کی سہولت دے، آصف زرداری کو تمام عمر کیلئے سہولیات آئین دیتا ہے۔
سابق صدر آصف علی زرداری دل کے مریض ہیں، لطیف کھوسہ نے کہا کہ عدالت نے نیب کی تحویل میں بھی آصف زرداری کوایک اٹینڈنٹ ساتھ رکھنے کی اجازت دی تھی، صدر پاکستان بننے سے قبل بھی عدالت نے آصف زرداری کو جیل میں اے کلاس کی سہولت دی تھی۔
آصف زرداری صدر مملکت رہ چکے اور اس وقت بھی رکن قومی اسمبلی ہیں، آصف زرداری اس وقت جوڈیشل ریمانڈ پر عدالت کی کسٹڈی میں ہیں، ہم بھیک نہیں مانگ رہے، آئین اورقانون کی بات کر رہے ہیں۔
نیب پراسیکیوٹر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ جیل میں اے اور بی کلاس کا قانون ختم کر دیا گیا، کھوسہ صاحب کہتے ہیں ہم حکومت سے بھیک نہیں مانگیں گے،درخواست گزار کی جانب سے ہوم ڈیپارٹمنٹ کو کوئی درخواست نہیں دی گئی،انہیں متعلقہ فورم پر آئی جی جیل خانہ جات کو درخواست دینی پڑے گی۔
سردار مظفر عباسی نے کہا کہ بیٹر کلاس کے قیدی دیگر سہولتیں اپنے اخراجات پر حاصل کر سکتے ہیں، انہیں متعلقہ فورم پر آئی جی جیل خانہ جات کو درخواست دینا پڑے گی، جیل کی سہولیات کا اس عدالت سے تعلق نہیں، یہ درخواست بھی قابل سماعت نہیں۔
نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ سپیکر اسمبلی ہوم ڈیپارٹمنٹ سے رابطہ کرتا ہے، سپیکر کا حکم متعلقہ اتھارٹی کیلئے کافی ہے، بیٹر کلاس کے قیدیوں کو بھی سہولتیں عام قیدیوں کی طرح کی ہی ملتی ہیں۔
ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب نے کہا کہ راہداری ریمانڈ کا بھی طریقہ کار مختلف ہے، ملزم عدالت میں درخواست دائر نہیں کر سکتا، جج احتساب عدالت نے درخواستوں پر دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا۔
from پاکستان
https://ift.tt/31Tj1bY
0 Comments