ملک ریاض سے چیف جسٹس نے کہا کہ آپ ملک چلا رہے ہیں ملک کا پیسا واپس کر دیں۔
جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ ملک ریاض نے باغ ابن قاسم کی زمین پر عمارت بنا ڈالی۔
ملک ریاض نے کہا کہ عدالت جو حکم کریں تیار ہیں۔
سپریم کورٹ میں جعلی اکاونٹس کیس کی سماعت کے دوران ملک ریاض ان کے داماد زین ملک پیش ہوئے۔
وکیل شاہد حامد نے عدالت کو بتایا کہ انور مجید اور عبد الغنی مجید کا جواب آ چکا ہے، جس پر جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ دونوں کی جانب سے مفصل جواب نہیں آیا، تمام دستاویزات ریکارڈ پر موجود ہے۔
ایف آئی اے کے وکیل نے کہا کہ اومنی گروپ تمام متعلقہ دستاویزات مانگ رہا ہے۔
چیف جسٹس نے رہمارکس دئیے کہ لگتا ہے انور مجید اور عبدالغنی کا جیل میں رہنے کا دل کرتا ہے، بتا دیں کونسی دستاویزات چاہیں۔ جس پر وکیل ایف آئی اے نے کہا کہ جو دستاویزات درکار ہیں وہ فراہم کردی ہیں۔
ملک ریاض نے عدالت کو بتایا کہ آیئکون کا پلاٹ 2005میں پرویز مشرف کی حکومت میں لیا۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کراچی میں جو آپ کر رہے ہیں کیا وہ جائز ہے۔
ملک ریاض نے کہا کہ میں سارا کچھ سیٹل کرنا چاہتا ہوں آپ حکم کریں۔
چیف جسٹس بولے کہ میں نے ایک ہزار ارب روپے مانگے تھے وہ دے دیں۔
ملک ریاض نے کہا کہ میری جائیداد ہے وہ چاھے تو لے لیں۔
علی ریاض کا گھر چاھے لے لیں۔ شکر کریں پاکستان میں ستر منزلہ عمارت بنی ہے۔
جس پر جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ باغ ابن قاسم کی زمین پر عمارت بنا ڈالی۔
جس پر ملک ریاض نے کہا کہ یہ زمین ڈاکٹر ڈنشا سے خریدی۔ ہم سار مدعا ختم کرنا چاہتے ہیں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ آپ ملک کو چلا رہے ہیں۔ اس ملک کا مال واپس کریں۔
زندگی گزارنے کے لئے کتنے ارب چاہیئے۔ وہ لے لیں باقی ملک کو دے دیں۔ عدالت میں کیس کی سماعت میں وقت کر دیا گیا ہے۔
from پاکستان
http://bit.ly/2LH8SZ0
0 Comments