کشمور میں پیپلزپارٹی کے کارکنان سے خطاب کرتے ہوئے آصف علی زرداری نے کہا کہ بولی میری میٹھی ہے لیکن اسلام آباد میں بیٹھے گونگے بہروں کو مخاطب کرنے کے لیے اردو میں بولتا ہوں۔
سابق صدر نے کہا کہ ہماری تاریخ میں جب بھی کسی نے ملک اور ملکی ترقی کے لیے کام کیا تو اسٹیبلشمنٹ نے ان سے اچھا سلوک نہیں کیا لیکن ہمیں اس سے فرق نہیں پڑتا، ہم اس سے نہیں ڈرتے۔
آصف زرداری کا کہنا تھا کہ گونگے بہرے نہیں سمجھتے، ہمیں یہ جتنا کاٹیں گے ماریں گے ہم اور بڑھیں گے، انہوں نے بھٹو کو شہید کیا، اس کے باوجود بی بی کو نہیں روک سکے، دو مرتبہ بی بی کی حکومت گرائی گئی، میری حکومت نہیں گراسکے، میں نے پانچ سال حکومت کرکے دکھائی، پاکستان کے لیے کام کیے، ہم نے متفقہ طور پر بجٹ صوبوں میں بانٹا جس سے تمام صوبوں کو فائدہ ہوا، اپنے دور میں پانچ پل بنائے اب چھٹا بنائیں گے لیکن وہاں جو بیٹھے ہیں ان کو بات سمجھ نہیں آتی۔
انہوں ںے کہا کہ گیس کی فیلڈز میری نہیں ہیں، ایک دن آئے گا جب سندھ اپنی کمپنی بنائے گا اور اپنی گیس نکالے گا جس طرح ہم نے کوئلہ نکالا اور اس میں عوام کو پارٹنر شپ دی، اس میں میرا کوئی حصہ نہیں، یہ دھندا آپ کا ہے ہمارا نہیں،آپ ہر چیز میں ٹانگ اراتے ہیں، ہم زار دار ہیں اور اپنے حال میں خوش رہتے ہیں۔
پیپلزپارٹی کے صدر نے کہا کہ یہ ہمیں پکڑے ہوئے ہیں کہ ہم باہر نہیں جاسکتے، میں نے تو ضمانت کے وقت اپنا پاسپورٹ جمع کرادیا تھا مجھے ای سی ایل میں ڈالنے کی ضرورت نہیں۔
آصف زرداری کا کہنا تھاکہ تم نے بینڈ بجانا ہے اور گانا گانا ہے تو کرو، دیکھتے ہیں، یہ راگ تب شروع کیا جب الیکشن ہورہا تھا لیکن اس سے میرے ووٹر کے حوصلے پست نہیں ہوں گے، انہیں میری نیت پتا ہے، مجھے گڑھی خدا بخش میں دفن ہونا ہے، بھٹو اور بی بی کو حساب دینا ہے، ہم اپنی دھرتی اور عوام کی خاطر لڑرہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ آپ سیاسی اداروں کو ختم کرنے میں لگے ہو تو کیا سمجھاؤں، اگر آپ کے پاس عقل نہیں تو کیا کروں، میری سننے اور سمجھنے کے لیے بھی تیار نہیں، ہم تو آگے بھی دیکھتے ہیں اور پیچھے بھی، ہم ہر قوم کا مزاج جانتے ہیں کہ کس کے ساتھ کس طرح چلنا ہے، ہم دھرتی کے بچے ہیں، آپ نے کبھی کراچی کی لہریں نہیں دیکھیں۔
سابق صدر مملکت نے مزید کہا کہ ہمارا ایف بی آر تگڑا تھا، آپ کے اداروں اور حکومت میں مسئلہ ہے، جس کو چاہیں بٹھادیں اس طرح حکومت نہیں چلتی۔
آصف زرداری کا کہنا تھاکہ آپ کی آبادی اتنی نہیں جتنی دکھائی گئی بلکہ اس سے زیادہ ہے، ہمارا اسلام آبادی روکنے کی اجازت نہیں دیتا، کوئی میرے کہنے پر آبادی نہیں روکے گا، جو آبادی چالیس سال بعد ہونی ہے مجھے اس حساب سے فیصلے کرنے ہیں، یہ چالیس سال آگے کا دیکھ ہی نہیں سکتے، اس لیے بھٹو نے نیو کلیئر پروگرام شروع کیا، انہیں نظر آرہا تھا کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ ہمارا پڑوسی ہمیں غلام بنالے، اگر بی بی اور بھٹو نہ ہوتے تو جو کشمیر میں ہورہا ہے یہ ہمارے ساتھ ہوسکتا تھا۔
پیپلزپارٹی کے صدر نے ایک بار پھر کارکنوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ مضبوط رہیں میں ان سے ڈرنے والا نہیں ہوں۔
from پاکستان
http://bit.ly/2QanVuG
0 Comments