سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے دریائے راوی اور عباسیہ لنک کینال سے بھارت کی جانب سے پانی چوری سے متعلق کیس کی سماعت کی۔
سماعت کے دوران چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ بھارت کیوں ہمارا پانی چوری کررہا ہے، ہم اسے ہمارا پانی چوری نہیں کرنے دیں گے۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا دریائے راوی سے بھارت کے پانی چوری سے متعلق پنجاب حکومت کو علم ہے، اگر ایسا ہے تو کیا اقدامات اٹھائے گئے ہیں؟
سیکریٹری آب پاشی نے عدالت کو بتایا کہ بھارت کی جانب سے ہمارا پانی چوری نہیں کیا جا رہا۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ عباسیہ لنک کینال سے غریب کسانوں کا پانی چوری نہیں کرنے دیں گے، غریب مزدوروں کا پانی چوری کرنا ان کا خون چوسنے کے مترادف ہے۔
چیف جسٹس نے سیکریٹری آبپاشی کو پانی چوری کرنے والوں کے خلاف پولیس کے ساتھ مل کر آپریشن کرنے اور ملزمان کے خلاف مقدمات درج کرنے کی ہدایت دے دی۔
چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے سیکرٹری آبپاشی پنجاب علی مرتضیٰ سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ اقتدار میں موجود لوگوں کو بتا دیں یہ میری ان کو تنبیہ ہے کہ کسی کا استحصال نہیں کرنے دیں گے۔
چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے سیکریٹری آبپاشی سے 4 جنوری کو ہدایت پر عملدرآمد رپورٹ طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت ملتوی کردی۔
from پاکستان
http://bit.ly/2EV2VqB
0 Comments