تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں سندھ میں ہندو برادری کی زمینوں پر قبضے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سماعت کی، اس موقع پر درخواست گزار تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی رمیش کمار نے عدالت کو بتایا کہ سکھر میں ہندو برادری کی زمینوں پر قبضے میں خورشید شاہ کا نام آرہا ہے۔
جس پر چیف جسٹس نےحیرت کا اظہار کرتے ہوئے استفسار کیا کہ یہ سابق اپوزیشن رہنما خورشید شاہ ہیں؟ جس پر رمیش کمار نے بتایا کہ جی ہاں، سکھر سے آنے والی رپورٹ میں خورشید شاہ کا نام ہے،اس کے علاوہ سندھ میں ڈومکی، مزاری اور شاہ سب نے ہی ہندوؤں کی زمینوں پرقبضہ کررکھا ہے۔حیرت انگیز انکشاف کے بعد چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ جن لوگوں نے زمینوں پر قبضہ کیا ان کے خلاف کیا ایکشن لیاگیا؟ جس پر رمیش کمار نے بتایا کہ لاڑکانہ ڈویژن کی رپورٹ فائنل ہوچکی ہے، لاڑکانہ کی دھرم شالہ گٹوشالہ پر قبضہ ہے، جبکہ شمشان گھاٹ پر بھی قبضہ ہے، اس کے علاوہ بھگوان داس کی زمین پرقبضہ غیررجسٹرڈ پاور آف اٹارنی کے ذریعے کیا گیا۔
جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ جن لوگوں نے قبضہ کیا ہوا ہے انھیں نوٹس جاری کرتے ہیں، دوران سماعت عدالت عظمیٰ نے ایڈوکیٹ جنرل سندھ کی عدم حاضری پر اظہار برہمی کرتے ہوئے ایڈوکیٹ جنرل سندھ کو پچیس ہزار روپے جرمانہ کر تے ہوئے انہیں رقم ڈیم فنڈ میں جمع کروانے کا حکم دیتے ہوئے کیس کی سماعت پیرتک ملتوی کر دی۔
from پاکستان
https://ift.tt/2TSSmJ3
0 Comments