چیف جسٹس نے موبائل فون کمپنیوں کی جانب سے کارڈ چارجنگ پر ہونے والی کٹوتیوں کا از خود نوٹس لے لیا۔ چیف جسٹس پاکستان نے استفسار کیا کہ بتایا جائے موبائل فون کارڈ پر کون کون سے ٹیکس لاگو ہوتے ہیں، 100 روپے کا کارڈ چارج کرنے پر تقریبا 40 روپے کاٹ لئے جاتے ہیں، یہ کٹوتیاں کس قانون کے تحت کی جاتی ہیں۔ سپریم کورٹ نے اٹارنی جنرل سے رپورٹ طلب کرتے ہوئے آئندہ منگل کو کیس سماعت کیلئے مقرر کرنے کا حکم دے دیا۔
اس سے قبل سینٹ قائمہ کمیٹی آئی ٹی نے بھی موبائل کمپنیوں کے کارڈ پر ٹیکس وصولی کے طریقہ کار پر شدید تشویش کا اظہار کیا تھا۔ کمیٹی ارکان کمیٹی نے ایک سو روپے کے موبائل کارڈ پر 40 روپے سے زائد ٹیکس کٹوتی پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ غریب عوام اور نان فائلر صارفین کی سہولت کیلئے دوسرا طریقہ کار اپنایا جائے۔
دوسری جانب چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے سرکاری خزانے سے لاکھوں روپے نکلوانے سے متعلق کیس کی سماعت کی،دورانِ سماعت چیف جسٹس نے لاہور ضلع کے 7 سول ججز کے خلاف تحقیقات کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ معاملہ لاہورہائی کورٹ کو بھجوارہے ہیں، اگر ججز نے رقم خورد برد کی ہے تو ہائی کورٹ تحیققات کرے گی، چیف جسٹس نے ہائی کورٹ کو تحقیقات کر کے ذمہ دار ججز کے خلاف کاروائی کرنے کی ہدایت بھی کی۔
سماعت کے دوران چیف جسٹس نے سرکاری وکیل سے استفسار کیا کہ اتنی بڑی رقم کیسے سرکاری خزانے سے نکل گئی جس پر وکیل نے جواب دیا کہ جناب اپنا گھر ٹھیک کرنے کے لیے یہ فٹ کیس ہے۔
from پاکستان
https://ift.tt/2jvauYd
0 Comments