گزشتہ روز اسرائیلی وزیراعظم بن یامین نیتن یاہو نے دعویٰ کیا تھا کہ ان کے پاس ہزاروں ’خفیہ جوہری فائلوں‘ کی موجودگی کے شواہد موجود ہیں جو اس بات کو ثابت کرتے ہیں کہ ایران نے 2015 میں عالمی طاقتوں کے ساتھ طے پانے والے معاہدے میں اپنے جوہری مقاصد کے حوالے سے جھوٹ بولا۔
اسرائیلی وزیراعظم نے الزام عائد کیا تھا کہ ایران نے ’پراجیکٹ عمد‘ کے نام سے خفیہ جوہری ہتھیاروں کی تیاری کا پروگرام شروع کر رکھا ہے اور تہران نے 2003 میں اس منصوبے کو بند کرنے کے باوجود جوہری ہتھیاروں سے متعلق معلومات کا حصول جاری رکھا۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے 2015 میں طے پانے والے جوہری معاہدے کو تسلیم کرنے یا اس سے علیحدہ ہونے کے فیصلے سے چند روز قبل اسرائیلی وزیراعظم بن یامین نیتن یاہو کے ایران پر الزامات نے مغرب کو دو حصوں میں تقسیم کر دیا ہے۔
فرانس نے ایران کے ساتھ عالمی طاقتوں کے طے پانے والے معاہدے کو جاری رکھنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ 2002 میں اس حوالے سے کچھ معلومات افشاں کر دی گئی تھیں۔
تاہم امریکا کا مؤقف ہے کہ اس کے پاس اس بات کے ثبوت موجود ہیں کہ ایران نے 2015 کا جوہری معاہدہ اچھے ارادے کے ساتھ نہیں کیا تھا۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان طے پانے والے جوہری معاہدے کے مخالف ہیں اور انہوں نے رواں ماہ 12 مئی تک جوہری معاہدے سے علیحدہ ہونے یا اسے جاری رکھنے سے متعلق فیصلہ کرنا ہے۔
جوہری معاہدے کے دو اہم ممالک برطانیہ اور فرانس کا مؤقف ہے کہ ایران جوہری معاہدے کی پاسداری کر رہا ہے اور اس معاہدے کو جاری رہنا چاہیے۔
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان بہرام غصیمی نے اسرائیلی وزیراعظم کے الزامات پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ بن یامین نیتن یاہو کے الزامات فرسودہ، بیکار اور شرمناک ہیں۔
ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف نے بھی اس حوالے سے کہا تھا کہ بن یامین نیتن یاہو کے الزامات ڈونلڈ ٹرمپ کے فیصلے پر اثر انداز ہونے کے لیے ہیں کہ امریکا کو جوہری پروگرام سے علیحدہ ہو جانا چاہیے۔
جواد ظریف کا کہنا تھا کہ بن یامین نیتن یاہو کے الزامات پرانے ہیں اور ماضی میں بین الاقوامی اٹامک انرجی ایجنسی (آئی اے ای اے) اس حوالے سے تحقیقات بھی کر چکی ہے۔
from دنیا https://ift.tt/2retkr9
ایران نے اسرائیلی وزیراعظم کو ’ملعون‘ قرار دے دیا https://ift.tt/2jljfnY
0 Comments