سیکریٹری جنرل اینتونیو گوتریز نے خبردار کیا کہ اگر معاہدہ باقی نہ رہا تو اس صورت میں جنگ کا خطرہ ہو سکتا ہے۔
انھوں نے کہا کہ 2015 میں ایران اور چھ عالمی طاقتوں کے درمیان ہونے والے معاہدے کو ختم نہیں کیا جانا چاہیے جب تک اس سے بہتر متبادل سامنے نہیں آتا ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ، جو سابق امریکی صدر براک اوباما کے دور میں کیے جانے والے اس معاہدے کے ناقد ہیں اور اس معاہدے کو'پاگل پن' قرار دے چکے ہیں۔ وہ آنے والے ہفتوں میں یہ فیصلہ کرنے والے ہیں کہ وہ سنہ 2015 میں ہونے والے اس معاہدے میں شامل رہیں یا نہیں۔
دوسری جانب یورپی ممالک کے رہنما صدر ٹرمپ کو قائل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ وہ جوہری معاہدے کو منسوخ نہ کریں۔ فرانس، برطانیہ اور جرمنی نے اتفاق کیا تھا کہ موجودہ جوہری معاہدہ ایران کو جوہری ہتھیار تیار کرنے سے روکنے کا بہترین طریقہ ہے۔
منگل کو ہی اسرائیل کے وزیراعظم بنیامین نتن یاہو نے 'خفیہ ایٹمی فائلیں' افشا کی تھیں جن میں الزام لگایا گیا تھا کہ ایران نے خفیہ طور پر ایٹمی ہتھیار بنانے کی کوشش کی تھی۔
اس پر امریکی وزیرِ خارجہ مائیک پوم پے او نے کہا تھا کہ اسرائیل کی جانب سے 'خفیہ ایٹمی فائلیں' افشا کیے جانے کے بعد یہ بات سامنے آئی ہے کہ ایران نے اپنے جوہری پروگرام کے حوالے سے جھوٹ بولا تھا۔
اسرائیل کی مبینہ ایٹمی فائلوں کے بارے میں ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے کہا تھا کہ بنیامین نتن یاہو کا یہ اقدام امریکی صدر ٹرمپ کے اس فیصلے پر اثر انداز ہونے کی کوشش تھی جس میں انھوں نے یہ فیصلہ کرنا ہے کہ آیا وہ جوہری معاہدے کے ساتھ رہیں یا نہیں۔
from دنیا https://ift.tt/2HTTxBo
ایرانی جوہری معاہدے کو ختم کرنے سے جنگ کا خطرہ ہو گا: اقوام متحدہ https://ift.tt/2JKlts3
0 Comments