خیال رہے کہ حکومت سندھ نے پولیس ایکٹ 2018 صوبائی اسمبلی میں پیش کردیا ہے۔
ایک سینئر پولیس آفیسر کے مطابق انسپکٹر جنرل (آئی جی) سندھ پولیس اے ڈی خواجہ نے مذکورہ بل کے حوالے سے اپنے خدشات سے سندھ حکومت کو تحریری طور پر آگاہ کردیا۔
واضح رہے کہ سندھ ہائی کورٹ کی جانب سے انسپکٹر جنرل پولیس کو حاصل پولیس کی آزادانہ کمانڈ اور آپریشن کے اختیارات کو یقینی بنانے کے لیے سول سوسائٹی کی جانب سے دائر کیے گئے مقدمے میں فیصلہ سنایا گیا تھا، اس فیصلے میں سندھ کابینہ کو ہدایت کی گئی تھی کہ وہ عدالتی ہدایات کی روشنی میں نیا پولیس ایکٹ تشکیل دیں۔
واضح رہے کہ سندھ اسمبلی میں تجویز کردہ پولیس ایکٹ پر 22 مارچ کو سپریم کورٹ نے حکم امتناع جاری کیا تھا، تاہم اس ضمن میں تفصیلات کا انتظار ہے۔
سندھ حکومت کو لکھے گئے اپنے خط میں آئی جی سندھ پولیس نے صوبائی حکومت کو مشورہ دیا کہ محکمہ پولیس کی جانب سے عوام کی حفاظت اور صوبے کے امن وامان کو یقینی بنانے کے لیے اعلیٰ عدالت کی جانب سے دی گئی ہدایات کے تحت مجوزہ بل کی قانون سازی کو ملتوی کیا جائے۔
اپنے خط میں ان کا مزید کہنا تھا کہ سندھ ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں حکومت کو ہدایات جاری کیں تھیں کہ پولیس ایکٹ میں آئی جی سندھ کی جانب سے دی گئی تجاویز کو بھی شامل کیا جائے، تاہم سندھ حکومت نے بجائے ان تجاویز کو شامل کرنے کے ایک نیا پولیس ایکٹ متعارف کرادیا۔
اے ڈی خواجہ نے اپنے خط میں تحریر کیا کہ نیا پولیس ایکٹ سپریم کورٹ اور سندھ ہائی کورٹ کے دیئے گئے فیصلے کی روح کے منافی ہے، انہوں نے حکومت کو خبردار کیا کہ اگر اعلیٰ عدالتوں کے قائم کردہ اصولوں کی خلاف ورزی کی گئی تو اس کے خلاف قانونی چارہ جوئی کی جاسکتی ہے۔
اس سلسلے میں آئی جی سندھ نے حکومت کو مشورہ دیا کہ مذکورہ پولیس ایکٹ پر نظر ثانی کی جائے اور محکمہ پولیس کو انتظامی اور قانونی بنیادوں پر بہتر بنانے کے لیے نئے قوانین بنائے جائیں۔
from سچ ٹی وی اردو - تازہ ترین خبریں https://ift.tt/2JJQRa5
https://ift.tt/2jl2lWt
0 Comments