پاکستان سپر لیگ کے چوتھے ایڈیشن کا آغاز اس بار متحدہ عرب امارات کے بجائے پاکستان سے ہوگا۔ تین سال بعد افتتاحی تقریب پاکستان میں ہوگی تاہم سیکیورٹی معاملات کی وجہ سے تمام میچز پاکستان میں کرانے کی تجویز پر اتفاق نہیں ہوسکا۔
تین سال میں پہلی بار غیر ملکی کھلاڑیوں کو ادا کئے جانے والے معاوضے سے ٹیکس کی کٹوتی کی جائے گی جبکہ قومی سلیکٹرز اور فرنچائز نمائندے پی ایس ایل کھلاڑیوں کی نئی رینکنگ بھی جاری کریں گے۔
لاہور میں پاکستان سپر لیگ کے اگلے ایڈیشن کے لئے پالیسی معاملات طے کرنے کے لئے پاکستان کرکٹ بورڈ اور 6 فرنچائز کے نمائندوں کا اجلاس ہوا۔
پی سی بی کی جانب سے پی ایس ایل پراجیکٹ ڈائریکٹر نائیلہ بھٹی،جنرل منیجر انٹرنیشنل عثمان واہلہ اور عمران احمد خان نے شرکت کی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس میں متعدد تجاویز سامنے آئیں اور بہت سارے معاملات پر جلد فیصلہ ہوجائے گا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ تیسرے ایڈیشن میں امپائرنگ کے خراب معیار پر تقریباً تمام فرنچائز نے تحفظات ظاہر کئے۔
بورڈ کے ایک افسر نے امپائروں کے حق میں بولنے کی کوشش کی لیکن انہیں فرنچائز نمائندوں کی جانب سے سخت مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا۔ شدید تنقید کے بعد بورڈ نے ہتھیار ڈال دیے اور مستقبل میں امپائرنگ کے معیار میں بہتری لانے کا عندیہ دیا۔
ذرائع کے مطابق پاکستان سپر لیگ کا آغاز پہلی بار پاکستان سے ہوگا، کراچی، لاہور اور پنڈی میں میچز ہوں گے، ملتان اسٹیڈیم انٹرنیشنل معیار کے مطابق ہے لیکن ہوٹل کی وجہ سے اس بار ملتان میں پی ایس ایل میچ نہ کرانے کی تجویز ہے۔
اجلاس فرنچائزوں نے پورا ٹورنامنٹ پاکستان میں کرانے کی تجویز دی لیکن پی سی بی نے کہا کہ سیکیورٹی کی وجہ سے اس وقت ایسا ممکن نہیں ہے۔ ٹورنامنٹ کے اگلے ایڈیشن میں ہر ٹیم21 میں سے 12 کھلاڑیوں کو برقرار رکھ سکتی ہے۔ ہر ٹیم 21 کے بجائے 20 کھلاڑیوں پر مشتمل ہوگی۔
ٹورنامنٹ کے دوران اگر کوئی کھلاڑی ان فٹ ہوجاتا ہے تو وہ مکمل طور پر ٹورنامنٹ سے باہر ہوجائے گا، ایک بار کسی کھلاڑی کا متبادل لینے کے بعد وہ کھلاڑی ٹورنامنٹ میں واپس نہیں آسکے گا۔
پاکستان سپر لیگ میں آئندہ وہی غیر ملکی کھلاڑی شریک ہوگا جو پاکستان آنے کے لئے تیار ہوگا۔ اگر کوئی کھلاڑی حامی بھرنے کے باوجود پاکستان نہیں آتا ہے تو فرنچائز نے پاکستان کرکٹ بورڈ سے کہا ہے کہ فرنچائز کے نقصان کا ازالہ پاکستان کرکٹ بورڈ کرے اور کھلاڑی کو پیسے فرنچائز نہیں پاکستان کرکٹ بورڈ ادا کرے۔
اجلاس میں اتفاق کیا گیا کہ پاکستان سپر لیگ 4 کی ڈرافٹ رینڈم طریقے سے ہوگی جبکہ کھلاڑیوں کی مختلف کٹیگریز میں معاوضے کی ادائیگی کی تجویز ہے۔
فرنچائز نمائندوں نے پلیئرز ڈیولپمنٹ پروگرام کے حوالے سے ڈائریکٹر ہارون رشید کی اجلاس سے غیر حاضری پر ناراضی کا اظہار بھی کیا۔
from کھیل https://ift.tt/2HRDrZc
https://ift.tt/2KzujKh
پاکستان سپر لیگ کے چوتھے ایڈیشن کا آغاز اس بار متحدہ عرب امارات کے بجائے پاکستان سے ہوگا۔ تین سال بعد افتتاحی تقریب پاکستان میں ہوگی تاہم سیکیورٹی معاملات کی وجہ سے تمام میچز پاکستان میں کرانے کی تجویز پر اتفاق نہیں ہوسکا۔
تین سال میں پہلی بار غیر ملکی کھلاڑیوں کو ادا کئے جانے والے معاوضے سے ٹیکس کی کٹوتی کی جائے گی جبکہ قومی سلیکٹرز اور فرنچائز نمائندے پی ایس ایل کھلاڑیوں کی نئی رینکنگ بھی جاری کریں گے۔
لاہور میں پاکستان سپر لیگ کے اگلے ایڈیشن کے لئے پالیسی معاملات طے کرنے کے لئے پاکستان کرکٹ بورڈ اور 6 فرنچائز کے نمائندوں کا اجلاس ہوا۔
پی سی بی کی جانب سے پی ایس ایل پراجیکٹ ڈائریکٹر نائیلہ بھٹی،جنرل منیجر انٹرنیشنل عثمان واہلہ اور عمران احمد خان نے شرکت کی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس میں متعدد تجاویز سامنے آئیں اور بہت سارے معاملات پر جلد فیصلہ ہوجائے گا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ تیسرے ایڈیشن میں امپائرنگ کے خراب معیار پر تقریباً تمام فرنچائز نے تحفظات ظاہر کئے۔
بورڈ کے ایک افسر نے امپائروں کے حق میں بولنے کی کوشش کی لیکن انہیں فرنچائز نمائندوں کی جانب سے سخت مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا۔ شدید تنقید کے بعد بورڈ نے ہتھیار ڈال دیے اور مستقبل میں امپائرنگ کے معیار میں بہتری لانے کا عندیہ دیا۔
ذرائع کے مطابق پاکستان سپر لیگ کا آغاز پہلی بار پاکستان سے ہوگا، کراچی، لاہور اور پنڈی میں میچز ہوں گے، ملتان اسٹیڈیم انٹرنیشنل معیار کے مطابق ہے لیکن ہوٹل کی وجہ سے اس بار ملتان میں پی ایس ایل میچ نہ کرانے کی تجویز ہے۔
اجلاس فرنچائزوں نے پورا ٹورنامنٹ پاکستان میں کرانے کی تجویز دی لیکن پی سی بی نے کہا کہ سیکیورٹی کی وجہ سے اس وقت ایسا ممکن نہیں ہے۔ ٹورنامنٹ کے اگلے ایڈیشن میں ہر ٹیم21 میں سے 12 کھلاڑیوں کو برقرار رکھ سکتی ہے۔ ہر ٹیم 21 کے بجائے 20 کھلاڑیوں پر مشتمل ہوگی۔
ٹورنامنٹ کے دوران اگر کوئی کھلاڑی ان فٹ ہوجاتا ہے تو وہ مکمل طور پر ٹورنامنٹ سے باہر ہوجائے گا، ایک بار کسی کھلاڑی کا متبادل لینے کے بعد وہ کھلاڑی ٹورنامنٹ میں واپس نہیں آسکے گا۔
پاکستان سپر لیگ میں آئندہ وہی غیر ملکی کھلاڑی شریک ہوگا جو پاکستان آنے کے لئے تیار ہوگا۔ اگر کوئی کھلاڑی حامی بھرنے کے باوجود پاکستان نہیں آتا ہے تو فرنچائز نے پاکستان کرکٹ بورڈ سے کہا ہے کہ فرنچائز کے نقصان کا ازالہ پاکستان کرکٹ بورڈ کرے اور کھلاڑی کو پیسے فرنچائز نہیں پاکستان کرکٹ بورڈ ادا کرے۔
اجلاس میں اتفاق کیا گیا کہ پاکستان سپر لیگ 4 کی ڈرافٹ رینڈم طریقے سے ہوگی جبکہ کھلاڑیوں کی مختلف کٹیگریز میں معاوضے کی ادائیگی کی تجویز ہے۔
فرنچائز نمائندوں نے پلیئرز ڈیولپمنٹ پروگرام کے حوالے سے ڈائریکٹر ہارون رشید کی اجلاس سے غیر حاضری پر ناراضی کا اظہار بھی کیا۔
0 Comments