تین روز قبل عدالت میں ملزم کی پیشی کے دوران ڈسٹرکٹ بار کے وکلاء اور ایس ایچ او ڈجکوٹ ملک وارث کے درمیان تلخ کلامی ہوئی تھی اور مبینہ طور پر وکلاء نے ایس ایچ او کو تشدد کا نشانہ بنایا تھا جس پر پولیس نے 25 وکلاء کے خلاف دہشت گردی کا مقدمہ درج کیا جس کے بعد کچھ وکلاء کے گھروں پر چھاپے بھی مارے گئے۔
زرائع کے مطابق فیصل آباد ڈسٹرکٹ بار کے وکلاء نے دہشت گردی کے مقدمے کے اندراج اور گھروں پر چھاپے کے خلاف عدالتوں کا بائیکاٹ کیا اور پولیس کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا۔
مشتعل وکلاءنے سی پی او آفس کا گھیراؤ کیا، گیٹ توڑنے کی کوشش کی اور دفتر پر پتھراؤ کیا جس کے باعث عملہ دفتر میں محصور ہوگیا، وکلاء نے سیشن کورٹ میں داخل ہو کر سیکیورٹی پر مامور اہل کاروں کو بھی بھگادیا۔
وکلاء نے ضلع کونسل چوک بھی ٹریفک کے لیے بلاک کردیا جس سے اطراف کے علاقوں میں ٹریفک جام ہوگئی۔
چیف جسٹس نے واقعے پر از خود نوٹس لینے اور سی پی او، آر پی او کو تبدیل کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
وکلاء کا کہنا ہےکہ جب تک ان کے مطالبات نہیں مانے جاتے وہ اپنا احتجاج جاری رکھیں گے۔
from پاکستان
https://ift.tt/2KnPpLO
0 Comments